دس چیزیں ضائع ہیں

قال ابن القيم رحمه الله:
عشرَة أَشْيَاء ضائعة لَا يُنْتَفع بهَا: علم لَا يعْمل بِهِ، وَعمل لَا إخلاص فِيهِ وَلَا اقْتِدَاء، وَمَال لَا ينْفق مِنْهُ فَلَا يسْتَمْتع بِهِ جَامعه فِي الدُّنْيَا وَلَا يقدمهُ أَمَامه إِلَى الْآخِرَة، وقلب فارغ من محبَّة الله والشوق إِلَيْهِ والأنس بِهِ، وبدن معطل من طَاعَته وخدمته، ومحبة لَا تتقيد برضاء المحبوب وامتثال أوامره، وَوقت معطل عَن اسْتِدْرَاك فارطه أَو اغتنام بر وقربة، وفكر يجول فِيمَا لَا ينفع، وخدمة من لَا تقربك خدمته إِلَى الله وَلَا تعود عَلَيْك بصلاح دنياك، وخوفك ورجاؤك لمن ناصيته بيد الله وَهُوَ أسير فِي قَبضته وَلَا يملك لنَفسِهِ ضرا وَلَا نفعا وَلَا موتا وَلَا حَيَاة وَلَا نشورا.
وَأعظم هَذِه الإضاعات إضاعتان: هما أصل كل إِضَاعَة، إِضَاعَة الْقلب وإضاعة الْوَقْت. فإضاعة الْقلب من إِيثَار الدُّنْيَا على الْآخِرَة، وإضاعة الْوَقْت من طول الأمل؛ فَاجْتمع الْفساد كُله فِي إتباع الْهوى وَطول، الأمل وَالصَّلَاح كُله فى اتِّبَاع لهدى والاستعداد للقاء وَالله الْمُسْتَعَان.
[الفوائد لابن القيم ط دار الميراث النبوي ص 208]

ابن قیم رحمہ  الله فرماتے ہیں:
دس چیزیں ضائع ہیں، ان کا کوئی فائدہ نہیں۔

۱. وہ علم جس پر عمل نہ ہو۔
۲. وہ عمل جس میں اخلاص واقتداء نہ ہو۔
۳. وہ مال جس میں سے خرچ نہ کیا جائے کہ اس کا جمع کرنے والا نہ اس سے دنیا میں فائدہ اٹھائے اور نہ ہی آخرت کے لیے اپنے آگے کچھ بھیج دے۔
۴. وہ دل جو الله کی محبت، اس کے شوق اور اس کے انس سے خالی ہو۔
۵. وہ بدن جو الله کی طاعت وغلامی سے معطل ہو۔
۶. وہ محبت جو محبوب کی رضا اور اسکے اوامر کے امتثال کی قید سے آزاد ہو۔
۷. وہ وقت جو کوتاہیوں کی بھرپائی اور نیکی اور قرب کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی بجائے تعطل کا شکار ہو۔
۸. وہ غور وفکر جو بے فائدہ چیزوں میں بھٹکتا رہے۔
۹. ایسے شخص کی خدمت جسکی خدمت سے نہ الله کا قرب مل سکے اور نہ ہی دنیا کی بھلائی۔
۱۰. تیرا کسی ایسے شخص سے ڈرنا یا امید باندھ لینا جس کی پیشانی خود الله کے ہاتھ میں ہے، جو خود ہی الله کے قبضے میں قید ہے، جو خود اپنے لئےنہ کسی نفع نقصان کا اختیار رکھتا اور نہ ہی موت و حیات اور دوبارہ جی اٹھنا (نشور) اسکے بس میں ہے۔
اور ان تمام اضاعتوں میں سب سے بڑی اضاعتیں دو ہیں، جو بقیہ تمام اضاعتوں کی جڑ ہیں۔ اِضاعتِ قلب اور اِضاعتِ وقت۔
اِضاعتِ قلب دنیا کو آخرت پر ترجیح  دینے کا نتیجہ ہے؛ اور اِضاعتِ وقت طولِ امل (یعنی لمبی لمبی بے بنیاد امیدیں باندھ لینے) کا نتیجہ ہے۔
پس سارا بگاڑ خواہشات کی پیروی اور طولِ امل میں ہے اور ساری بھلائی ہدایت کی پیروی اور الله سے ملاقات کی تیاری میں ہے، اور الله کے سوا کوئی مددگار نہیں۔
[الفوائد لابن القيم ط دار الميراث النبوي ص 208]

11 comments

Leave a Reply to Anonymous Cancel reply

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930  

Recent Posts

Tags