گناہ اور سوءِ خاتمہ

ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مِنْ أَعْظَمِ الْفِقْهِ أَنْ يَخَافَ الرَّجُلُ أَنْ تَخْذُلَهُ ذُنُوبُهُ عِنْدَ الْمَوْتِ، فَتَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْخَاتِمَةِ الْحُسْنَى.
سب سے عظیم فقہ یہ ہے کہ آدمی اِس بات سے ڈرتا ہو کہ کہیں اُسکے گناہ موت کے وقت اُس کے اور حسنِ خاتمہ کے درمیان حائل ہوکر اُسے خسارے میں نہ ڈال دیں۔ [الداء والدواء  ص 167]

الله کے ہاں اصل اعتبار خاتمہ کا ہے اور خاتمہ کا مدار انسان کے اعمال پرہے۔ گناہ صرف نامہٴ اعمال ہی کو نہیں بلکہ دلوں کو بھی خراب کر دیتے ہیں۔ گناہوں کا انجام صرف آخرت ہی میں نہیں بلکہ دنیا میں بھی سامنے آ جاتا ہے۔ گناہوں پر اِصرار زندگی میں الله سے دوری اور  موت کے وقت بُرے خاتمے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔اس لیے  عقلمند وہ ہےجو اس بات کو اچھی طرح جانتا    ہو  کہ  بُری موت سے بچنے کے لئے بُری زندگی کو چھوڑنا  بیحدضروری ہے۔

5 comments

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930  

Recent Posts

Tags