دلیل کی مخالفت

شیخ ابن عثیمین  رحمه الله  فرماتے ہیں:
قَالَ الشَّيْخُ ابْنُ عَثَيْمِيْنَ رَحِمَهُ اللهُ: يَجِبُ عَلَيْكَ الْحَذَرُ إِذَا مَرَّ بِكَ الدَّلِيْلُ أَلَّا تُحَاوِلَ مُعَارَضَتَهُ بَلْ قُلْ: “سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا”؛ لِأَنَّكَ لَوْ حَاوَلْتَ مُعَارَضَتَهُ فَإِنَّهُ رُبَّمَا تَحْرُمُ الْهِدَايَةَ فِي الْمُسْتَقْبَلِ.[شرح الكافية الشافية / ج2 / ص445]
تمہارے لیے لازم ہے كہ تم اس معاملہ میں خوب احتیاط كرو كہ اگر تمہارے سامنے كوئی دلیل آئے تو كہیں ایسا نہ ہو كہ تم اس كے برخلاف اپنی بات پیش كرنے لگ جاؤ، بلكہ تمہارے لیے صحیح طریقہ یہی ہے كہ تم كہو: ہم نے سنا اور مانا۔ اس لیے كہ اگر تم نے دلیل کے  بالمقابل اپنی بات ركھنے كی كوشش كی تو بہت ممكن ہے مستقبل میں تم ہدایت ہی سے محروم كردیے جاؤ۔ [شرح الكافية الشافية / ج2 / ص445]

ہدایت اسی انسان كو نصیب ہوتی ہے جو قبولِ حق كے لیے اپنے دل کا دروازہ كھلا ركھے۔ جو حق كے مقابلہ میں اپنی ذاتی رائے اور تجربات كو چھوڑنے كے لیے تیار ہو۔

لیکن  جو شخص حق كے سامنے آجانے كے بعد بھی اپنی ذاتی رائے ہی سے چمٹا رہے بلكہ اسے حق كے بالمقابل پیش كركے اسے حق پر ترجیح دینے لگے وہ اپنے عمل سے یہ باور كراتا ہے كہ وہ اپنی ذات كو اور اپنی رائے كو حق سے بلند وبرتر سمجھتا ہے۔ ایسا شخص اللہ كی طرف سے ملنے والی ہدایت سے محروم ہو جاتا ہے۔

3 comments

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930  

Recent Posts

Tags