انساني تاريخ كا هر صفحه ظلم وستم كي طويل داستان كا ايك باب هے۔ طاقتور كا كمزوروں پر ظلم كرنا رنگ ونسل كي حدود وقيود كا پابند نهيں، اور نه هي زمان ومكان كے بدلنے سے اِس ميں كوئي فرق واقع هوا هے۔ هر زمانه ميں طاقت كے نشه ميں چُور انسان كمزور وں كا استحصال كرتا آيا هے۔
ظلم وستم كے اِس تسلسل نے بهت سوں كو بغاوت كے راستے پر رواں كرديا تو كتنوں كو مايوسي اور عاجزي كي ذهني كوٹھري ميں بند كرديا۔ بعض كو غم وغصه نے سرے سے خالق هي كا اِنكار كرنے پر مجبور كر ديا۔ اُنھوں نے كها اگر اِس دنيا كا كوئي خالق ومالك هوتا تو اِس ميں يه ظلم اور بگاڑ نه هوتا۔ اُنھوں نے بگاڑ كے وجود كو خالق كے عدمِ وجود كي دليل بناليا۔
ليكن كيا واقعي دنيا ميں ظالم كا دندناتے پھرنا كمزوروں كے ليے مايوسي كا اعلان هے؟ كيا مظلوموں كے ليے كوئي اِنصاف نهيں؟ كيا كوئي نهيں جو اقتدار كے قلعوں ميں محفوظ اِن ظالموں كو انصاف كي عدالت ميں كھڑا كركے اُنكے خلاف عدل كا نفاذ كرے اور مظلوموں كو اُن كا حق دلاكر اُنكے زخموں پر مرحم ركھے اور اُن كے دلوں كو تسكين دے؟
كيوں نهيں، يقيناً ايك دن آنے والا هے جس ميں هر محروم اپنا چھينا هوا حق پائے گا۔ هر مظلوم اپنا بدله پائے گا۔ يه وه دن هوگا جس دن قوت اور طاقت ظالم كا ساتھ چھوڑ كر مظلوم كے ساتھ هوجائے گي۔ يه قيامت كا دن هوگا۔اُس دن كے بارے ميں الله تعالى نے فرمايا:
{وَلَا تَحْسَبَنَّ اللهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ }
اور كهيں يه نه سمجھ لينا كه ظالم جو كچھ كر رهے هيں الله اُس سے غافل هے۔ وه تو اُنھيں اُس دن كے ليے ڈھيل دے رها هے جس دن نگاهيں پھٹي كي پھٹي ره جائيں گي۔ سر اُٹھائے وه دوڑے چلے جارهے هوں گے؛ اُن كي نگاهيں اُن تك واپس نه لوٹيں گي اور اُن كے سينے (گھبراهٹ سے) خالي خالي هو رهے هوں گے۔ [إبراهيم: 43]
جنھيں دنيا انصاف نهيں دے سكي اُنھيں آخرت اُن كا انصاف ضرور دلائے گي۔